حضرت مولانا سید اصغر حسین صاحب رحمہ الله تعالیٰ دارالعلوم دیوبند کے مشہور محدث تھے اور سنن ابی داؤد کا درس دیا کرتے تھے۔
حضرت صاحب رحمہ الله کا گھر دارالعلوم سے کافی فاصلے پر تھا، گھر کے قریب راستے میں ایک طوائف کا گھر پڑتا تھا، جو برسوں سے وہاں رہتی تھی، جب اس کا گھر آتا تو حضرت مولانا اصغر حسین صاحب رحمہ الله جوتے اتار لیتے، جب اس کا گھر گزر جاتا تو پھر جوتے پہن لیتے، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ الله نے ایک مرتبہ پوچھا کہ حضرت! یہاں سے رات کو گزرتے ہوئے آپ جوتے کیوں اتار لیتے ہیں ؟ جواباً حضرت رحمہ الله نے عجیب بات ارشاد فرمائی فرمایا کہ جب یہ جوان تھی تو اس کے بہت گاہک آتے تھے، اب بوڑھی ہو گئی ہے، کوئی گاہک نہیں آتا، رات کو دیر تک گاہک کی منتظر رہتی ہے، میں رات کو جوتے اس لیے اتار دیتا ہوں کہ کہیں میرے جوتوں کی آہٹ سے اس کو یہ امید نہ ہو جائے کہ شاید کوئی گاہک آیا ہے، مجھے تو اس کے پاس جانا نہیں، میں گزر جاؤں گا، تو اس کا دل ٹوٹے گا، فضول کسی کا دل دکھانا کون سی نیکی کا کام ہے؟ ایک طوائف کے امکانی خطرے کے پیش نظر یہ مستقل معمول بنا رکھا تھا کہ اس کے گھر کے قریب سے رات کو ننگے پاؤں گزرتے تھے۔
حضرت صاحب رحمہ الله کا گھر دارالعلوم سے کافی فاصلے پر تھا، گھر کے قریب راستے میں ایک طوائف کا گھر پڑتا تھا، جو برسوں سے وہاں رہتی تھی، جب اس کا گھر آتا تو حضرت مولانا اصغر حسین صاحب رحمہ الله جوتے اتار لیتے، جب اس کا گھر گزر جاتا تو پھر جوتے پہن لیتے، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ الله نے ایک مرتبہ پوچھا کہ حضرت! یہاں سے رات کو گزرتے ہوئے آپ جوتے کیوں اتار لیتے ہیں ؟ جواباً حضرت رحمہ الله نے عجیب بات ارشاد فرمائی فرمایا کہ جب یہ جوان تھی تو اس کے بہت گاہک آتے تھے، اب بوڑھی ہو گئی ہے، کوئی گاہک نہیں آتا، رات کو دیر تک گاہک کی منتظر رہتی ہے، میں رات کو جوتے اس لیے اتار دیتا ہوں کہ کہیں میرے جوتوں کی آہٹ سے اس کو یہ امید نہ ہو جائے کہ شاید کوئی گاہک آیا ہے، مجھے تو اس کے پاس جانا نہیں، میں گزر جاؤں گا، تو اس کا دل ٹوٹے گا، فضول کسی کا دل دکھانا کون سی نیکی کا کام ہے؟ ایک طوائف کے امکانی خطرے کے پیش نظر یہ مستقل معمول بنا رکھا تھا کہ اس کے گھر کے قریب سے رات کو ننگے پاؤں گزرتے تھے۔
ConversionConversion EmoticonEmoticon